MicrosoftTeams-image (11).png

تربیت کار کے لئے نوٹ

یہ ویکسین 10 مہلک بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ یہ بیماریاں اور ان کی وجوہات یہ ہیں:

  1. تپ دق: یہ بیماری عام طور پر سانس کے راستے سے پھیلتی ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو پھیپھڑوں اور دماغ کو متاثر کرتی ہے۔
  2. نمونیہ: یہ پھیپھڑوں کی انفیکشن ہے جو شیر خوار بچوں کی موت کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ سانس کے راستے سے پھیلتی ہے، پھیپھڑوں میں سوزش پیدا کرکے انہیں اکڑا دیتی ہے جس کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے ۔
  3. کالی کھانسی: اس بیماری میں کھانسی کے دورے پڑتے ہیں اور سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو بچے کے اندرونی اعضا بُری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ یہ کھانسی ، چھینک اور حتیٰ کہ متاثرہ حصے کو چھونے سے ایک بچے سے دوسرے بچے کو ہوسکتی ہے۔
  4. تشنج: یہ وبائی بیماری ایک بیکٹیریا سے ہوتی ہے جو زمین میں پایا جاتا ہے۔ یہ زخموں، کٹ اور جلے ہوئے حصوں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ گلے کے فالج کا باعث بنتا ہے اور نظام تنفس کو متاثر کرکے موت کا باعث بن سکتا ہے۔
  5. خسرہ: خسرہ ایک وبائی اور شدید ترین چھوتی یعنی ایک دوسرے تک منتقل ہونیوالی بیماری ہے۔ یہ چھینکنے ، کھانسنے اور جسمانی تعلق سے پھیل سکتی ہے۔ اس کی علامت میں بخار، نظامِ تنفس کا متاثر ہونا ہیں۔ اگر اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
  6. سرسام: سرسام اُن جھلیوں کا ورم ہے جو دماغ اور حرام مغز کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہ بیماری بیکٹیریا، وائرس یا پھر فنگس کی وجہ سے ہوسکتی۔ اس کی علامات میں بخار، قے، شدید اعصابی درد، گردن کا اکڑاؤ اور سوزش شامل ہیں۔ اگر اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ موت کا باعث ہوسکتی ہے۔
  7. ہیپا ٹائٹس بی: یہ بیماری ہیپا ٹائٹس بی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے جو جگر کی وبائی بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ ایک شخص سے دوسرے شخص میں خون کے تبادلے یا پھر دیگر جسمانی رطوبتوں کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ یہ متاثرہ ماں سے بچے کو منتقل ہوسکتی ہے۔ اس کی علامات میں یرقان، متلی، پیٹ کا درد اور بھوک مٹ جانا شامل ہیں۔
  8. خناق: خناق ایک چھوتی بیماری ہے جو بیکٹریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو ہوسکتی ہے اور یہ نظامِ تنفس پر حملہ کرتی ہے ۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے، تو بیماری اندرونی اعضا کو متاثر کرکے موت کا باعث بن سکتی ہے۔
پیچھے