MicrosoftTeams-image (11).png

تربیت کار کے لئے نوٹ

بچوں کی نشو و نما ایک مرحلہ ہے جس سے ہر ایک گذرتا ہے۔

اس مرحلے کے دوران بچے کی ذہنی، جسمانی، تخلیقی، سماجی اور جذباتی نشو و نما ہوتی ہے اور بچہ کئی مہارتیں سیکھتا ہے مثلاً بیٹھنا، بولنا، بات چیت کرنا وغیرہ۔

MicrosoftTeams-image (12).png

یہ مہارتیں نشو و نما کے سنگِ میل کہلاتے ہیں جنہیں پانچ درجات یا میدانوں میں تقسیم کیا گیا ہے:


جسمانی نشو و نما:

  • باریک اعصابی نشو و نما: اس میں بچے کی چیزوں کو پکڑنے اور اپنے چھوٹے اعضا مثال کے طور پر انگلی، ہاتھ اور کلائی کا استعمال سیکھنا ہے۔ مثال کے طور پر پر بچہ ایک چمچ یا پلیٹ پکڑ سکتا ہے، پنسل پکڑ کر کچھ لکھ سکتا ہے اور کتاب کے ورق الٹا سکتا ہے۔ باریک اعصابی مہارتیں خام اعصابی مہارتوں کے بعد نشو و نما پاتی ہیں۔
  • خام اعصابی نشو و نما: اس میں بچے کا بڑی حرکات کرنا آتا ہے مثال کے طور پر بازو، ٹانگ اور جسم کو حرکت دینا وغیرہ۔ اس دوران بچہ رینگنا، چھلانگیں لگانا، چلنا اور بھاگنا شروع کردیتا ہے ۔ یہ خام اعصابی نشو و نما کی کچھ مثالیں ہیں۔

ذہنی نشو و نما:

ذہنی نشو و نما بچے میں سوچنے کا مرحلہ شروع ہونا ہے۔ اس نشو و نما کو وقوفی نشو و نما بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں سوچنا، یاد رکھنا، مسائل حل کرنا اور فیصلہ کرنا شامل ہے ۔ اس نشو و نما کی مدد سے بچے کو اپنے اور اپنے ماحول کے بارے میں جاننے میں مدد ملتی ہے ۔ دماغ کی نشو و نما ذہنی و وقوفی نشو و نما کا حصہ ہے۔


بولنے اور بات چیت کرنے کی صلاحیت:

اس میں بچے کی ایک زُبان سمجھنے کی صلاحیت شامل ہے۔ اس نشو و نما کا اظہار بچہ الفاظ کے استعمال، بات کرنے، پڑھنے اور بات چیت کرنے سے کرتا ہے۔ بچے سے بات کرنے اور اس کے سامنے کوئی کتاب پڑھنے سے بچے کی دیکھ بھال کرنے والا بچے کی مدد کررہا ہوتا ہے کہ وہ یہ مہارتیں تیزی سے سیکھ سکے۔


سماجی و جذباتی نشو و نما:

  • اس کا تعلق بچے کے لوگوں اور اپنے گردو پیش کے ساتھ تعلق قائم کرنے سے ہے۔ اس نشو و نما کا اظہار بچہ لوگوں کے ساتھ تعلق پیدا کرکے، تجربات کرکے، تاثرات کا اظہار کرکے اور دوسروں کے ساتھ بات چیت کے دوران اپنے جذبات سے کام لے کر کرتا ہے۔ اس کی چند مثالیں بچے کا مسکرانا، ہاتھ ہلانا اور چیزیں دوسروں میں بانٹنا ہے۔
  • ایک بچے کی زندگی کے پہلے دو سال انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ایک بچہ تیزی سے نشو و نما پانے کے ساتھ تیزی سے سیکھ رہا ہوتا ہے۔ اس دوران بچوں کو اچھی خوراک دینے کے ساتھ ساتھ محبت اور دیکھ بھال فراہم کرنے سے بچہ نہ صرف جسمانی لحاظ سے صحت مند ہوتا ہے بلکہ بھرپور ذہنی نشو و نما بھی پاتا ہے۔
  • کھیل اور تحریک بچے کے ذہنی نشو و نما میں اضافہ کرتی ہے اور یہ وہ کچھ ہے جس کی بچے کو ضرورت ہوتی ہے۔ کھیل اور تحریک سیکھنے کا دل چسپ طریقہ ہے جو نہ صرف بچے کے ذہن کو نشو و نما دیتا ہے بلکہ اس کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ اس سلسلے میں والدین اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور وہ تحریک اور کھیل کی مدد سے اسے بہت کچھ سکھا سکتے ہیں۔ اس سے بچے اور والدین کے مابین تعلق بھی مضبوط ہوتا ہے۔
پیچھے