key messages.png

اہم پیغامات

  • پیدائش سے 6 ماہ بعد، ماں کا دودھ بچے کی غذائی ضروریات پوری نہیں کرتا ۔ اب اسے اضافی ٹھوس غذا درکار ہوتی ہے۔ اس لئے اس عمر میں بچے کی خوراک میں اضافی غذا شامل کردینی چاہیے۔
  • 6 ماہ کے بعد بچہ ماں کے دودھ کے علاوہ اضافی غذا کھانے کے لئے تیار ہوتا ہے۔ اگر اضافی غذا وقت پر اور مناسب مقدار میں نہ دی جائے ، تو بچے کی نشو و نما متاثر ہوسکتی ہے اور بچہ ناقص غذا کی وجہ سے ہونے والے نقائص اور نشو و نما کے ٹھہراؤ کا شکار ہوسکتا ہے۔
  • 6 ماہ عمر سے بچے کو بتدریج ماں کے دودھ سے نیم ٹھوس اور مکمل طور پر ٹھوس غذا پر منتقل کرنا ہوتا ہے۔ اس لئے پہلے پہل نیم ٹھوس غذا دینی چاہیے جس میں دہی، کھیر، فرنی اور دلیہ شامل ہے۔ 9 ماہ کی عمر سے، فنگر فوڈز یعنی گھر پر تیار شدہ آلو کے چپس، کسی بھی پھل یا سبزی کے ٹکڑے جیسے سیب، کیلا اور گاجر اور اس کے علاوہ کش یا بھرتہ کئے ہوئے کھانے بھی دہی میں شامل کرکے بچے کی خوراک کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں۔ 2 سال کی عمر تک بچہ خود کھانے کے قابل ہوجاتا ہے اور اس عمر میں اسے معمول کا کھانا مثلا روٹی، شوربہ یا سالن دیا جاسکتا ہے۔
  • اس بات کا ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ بچے کا کھانا صحت بخش اور اہم غذائی عناصر سے بھرپور ہونا چاہیے۔ انڈے، گوشت، پھلیاں، مچھلی اور تازہ سبزیاں اور پھل اچھے اور صحت بخش کھانے کی چند مثالیں ہیں۔
  • وقت کے ساتھ ساتھ کھانے کا تسلسل اور مقدار بڑھاتے چلے جائیں ۔ ابتدا میں، کھانا نہ زیادہ گاڑھا اور نہ زیادہ پتلا ہونا چاہیے۔ اسی طرح، ایک شیر خوار بچے کو جب اس کی عمر 6-8 ماہ کے درمیان ہو، دن میں 2-3 مرتبہ خوراک دینی چاہیے ۔ اس کے برعکس 9-23 ماہ کے بچوں کو 3-4 مرتبہ خوراک دینی چاہیے اور اس کے درمیان آپ کوئی ہلکی پھلکی غذا بھی دی جاسکتی ہے۔ اس دوران بچے کو ماں کا دودھ دیتے رہیں جب تک اس کی عمر 2 سال نہیں ہوجاتی۔
  • اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو اضافی غذائیت سے بھرپور خوراک بھی ضرورت کے وقت دی جاسکتی ہے جس میں وٹامن اور معدنیات شامل ہوں۔
  • اگر بچہ بیمار ہوجائے تو اسے زیادہ مقدار میں مائع غذا دینا شروع کردیں اور ماں کا دودھ پلاتے رہیں۔
  • والدین اور بچے کی دیکھ بھال کرنے والے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کھانے کی تیاری میں ہمیشہ صاف اور محفوظ پانی استعمال کریں۔
  • بچے کی دیکھ بھال پر مامور لوگ بچے کو خوراک کھلاتے وقت اپنے ہاتھ صابن سے دھو لیں اور بچے کے ہاتھ بھی لازمی دھوئیں۔
  • بچے کا خیال رکھنے والے بچے کو دودھ پلاتے اور کھلاتے وقت اس سے باتیں کریں ، آوازیں نکالیں۔
  • بچے کو کھانا کھلاتے وقت باپ اہم کردار ادا کریں۔
  • اپنے بچے کو غیر صحت بخش بازار کی بنی ہوئی کھانے پینے کی چیزیں مثلاً سافٹ ڈرنکس، بازاری کھانے، ٹافیاں اور چپس وغیرہ کھلانے سے پرہیز کریں۔
پیچھے آگے