ڈینگی سے متعلق معلومات




ڈینگی کیا ہے؟

8.png
  • ڈینگی ایک وائرل انفیکشن ہے جو ڈینگی وائرس (ڈی ای این وی) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس لوگوں میں مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس ایڈیز ایجپٹی (Aedes aegypti ) مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا کی تقریبا نصف آبادی اب ڈینگی کے خطرے سے دوچار ہے۔
    • ڈینگی مچھر دن کے اوقات میں خوراک حاصل کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ صبح سویرے اور شام کو اندھیرا ہونے سے ٹھیک پہلے اس مچھر کے لوگوں کو کاٹنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔


ڈینگی کیسے پھیلتا ہے؟

  • مچھر کا کاٹنا: انسانوں میں ڈینگی وائرس متاثرہ مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے ، خاص طور پر ایک مخصوص قسم کے مچھر ’ایڈیز ایجپٹی‘ کے کاٹنے سے یہ وائرس پھیلتا ہے مگر مچھروں کی دیگر اقسام بھی اسے پھیلا سکتی ہیں۔
  • انسان سے مچھر: ڈینگی براہ راست ایک شخص سے دوسرے شخص میں نہیں پھیل سکتا۔ تاہم، مچھر متاثرہ شخص کو کاٹ کر وائرس حاصل کرسکتے ہیں، جنہیں وہ بعد میں کسی اور شخص کو کاٹ کر اس میں منتقل کرسکتے ہیں۔ متاثرہ افراد میں ڈینگی کی علامات ہوبھی سکتی ہیں اور نہیں بھی۔
  • حاملہ ماں سے بچے میں وائرس کا انتقال : اگرچہ ڈینگی وائرس بنیادی طور پر مچھر کے کاٹنے سے منتقل ہوتا ہے ، لیکن اس بات کا امکان ہے کہ پہلے سے ہی ڈینگی سے متاثرہ ماں حمل کے دوران یا پیدائش کے وقت اپنے بچے کو وائرس منتقل کرسکتی ہے۔
    • جب ایک حاملہ ماں کو ڈینگی ہوتا ہے تو اس کا بچہ مقررہ وقت سے پہلے (پری ٹرم ) پیدا ہوسکتا ہے یا پیدائش کے وقت کم وزن کا حامل ہوسکتا ہے۔


کیا ڈینگی سے متاثرہ ماں بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہے؟

جی ہاں، ڈینگی سے متاثر ہ ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز (سی ڈی سی) کے مطابق مائیں ڈینگی سے متاثر ہونے کے باوجود اپنے بچوں کو چھاتی کا دودھ پلانے کا عمل جاری رکھیں۔ ڈینگی وائرس ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل نہیں ہوتا ،اس لیے بچے کو دودھ پلانا محفوظ ہے۔ ماں کا دودھ اہم غذائی اجزاء اور مدافعتی عوامل فراہم کرتا ہے جو خاص طور پر ڈینگی جیسی بیماری کے دوران بچے کی صحت کی حفاظت میں مدد کرسکتے ہیں ۔


ڈینگی کی عام علامات کیا ہیں؟

ڈینگی کی علامات عام طور پر انفیکشن کے بعد 4 سے 10 دن کے بعد ظاہر ہوتی ہیں اور عام طور پر 2سے 7 دن تک برقرار رہتی ہیں۔

  • تیز بخار (40ڈگری سینٹی گریڈ / 104ڈگری فارن ہائیٹ )
  • شدید سر درد
  • متلی، قے
  • درد (آنکھوں کا درد، عام طور پر آنکھوں کے پیچھے ، پٹھوں، جوڑوں، یا ہڈیوں میں درد )
  • غدودوں میں سوجن


ڈینگی کی ہلکی علامات والے مریضوں کی گھر پر دیکھ بھال کیسے کی جائے؟

ڈبلیو ایچ او نے 9 سے 16 سال کی عمر کےان بچوں میں ڈینگی کے خلاف ایک منظور شدہ ویکسین تیار کی ہے، جن میں پہلے ہی ڈینگی انفیکشن کی لیبارٹری سے تصدیق ہوچکی ہے۔

معمولی علامات والے ڈینگی کے مریضوں کے علاج کا بنیادی مقصد درد اور دیگر علامات سے آرام پہنچانا ہے۔

  • ڈاکٹر سے مشورہ کریں : اگر آپ کو بخار یا ڈینگی کی کوئی علامت محسوس ہوتی ہے تو ڈاکٹر یا طبی مرکز سے مشورہ کریں۔
  • مکمل آرام: جتنا ممکن ہو بستر پر مکمل آرام کریں
  • پانی کی کمی کی روک تھام: کافی مقدار میں پانی ، جوس وغیرہ پئیں اور پانی کی کمی کی علامات پر نظر رکھیں۔ پانی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم بخار ، قے ، یا کافی مقدار میں پانی وغیرہ نہ پینے کی وجہ سے بہت زیادہ پانی کھو دیتا ہے۔
  • تیز بخار پر قابو پانا: ڈینگی کی وجہ سے ہونے والے درد کو کنٹرول کرنے کے لئے ایسٹامینوفین (جسے پیراسیٹامول بھی کہا جاتا ہے) کا استعمال کریں۔
  • پیراسیٹامول لیں اور آئبوپروفین اور اسپرین جیسی غیر اسٹیرائڈل سوزش کش ادویات سے پرہیز کریں۔


پانی کی کمی کی علامات کیا ہیں؟

  • ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا، خشک اور چپچپا منہ اور ہونٹ
  • خشک جلد جو چٹکی کاٹنے پر خیمے کی طرح کھڑی رہتی ہے
  • پیشاب میں کمی اور سیاہ پیشاب
  • تھکاوٹ، کمزوری، چکر آنا اور چڑچڑا پن
  • سر درد
  • دل کی دھڑکنوں اور سانسوں میں تیزی
  • دھنسی ہوئی آنکھیں


شدید ڈینگی کیا ہے؟

شدید ڈینگی اس وقت ہوتا ہے جب ڈینگی کی علامات بدتر ہوجاتی ہیں جو جان لیوا ہوسکتا ہے ۔ جو لوگ دوسری بار انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں ان میں شدید ڈینگی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر کسی کو شدید ڈینگی ہے تو فوری طور پر طبی مدد حاصل کریں۔


شدید ڈینگی کی علامات کیا ہیں؟

شدید ڈینگی کی علامات عام طور پر بیماری کی پہلی علامت کے بعد 24سے48 گھنٹوں کے اندر ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔جسم کا درجہ حرارت کم ہو گا لیکن ضروری نہیں کہ یہ اس بات کی نشاندہی ہو کہ مریض صحت یاب ہو رہا ہے۔ دیگر علامات میں شامل ہیں:

  • پیشاب، پاخانہ اور قے میں خون
  • 24 گھنٹوں میں کم از کم 3 بار قے
  • تھکاوٹ، بے چینی یا چڑچڑا پن
  • پیٹ میں شدید درد
  • تیز سانسیں
  • مسوڑھوں یا ناک سے خون بہنا
  • پیلی اور ٹھنڈی جلد

جب شدید ڈینگی کی علامات ظاہر ہوں تو مریض کو فوری طور پر ایمرجنسی روم یا قریبی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

پیچھے